شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

وقار بجنوری

  • غزل


ان کی چشم مست میں پوشیدہ اک مے خانہ تھا


ان کی چشم مست میں پوشیدہ اک مے خانہ تھا
جام تھا ساغر تھا مے تھی شیشہ تھا پیمانہ تھا

کیا فقط میرا ہی اک چھلکا ہوا پیمانہ تھا
جو بھی ان کی بزم میں تھا ہوش سے بیگانہ تھا

اختلاف شکل نے دھوکا نگاہوں کو دیا
ورنہ جو کچھ شمع سوزاں تھی وہی پروانہ تھا

کس طرح چھپتا مری ٹوٹی ہوئی توبہ کا راز
ایک میں تنہا نہ تھا میخانے کا مے خانہ تھا

یاد اتنا رہ گیا ہے قصۂ عہد شباب
اک خمار بے خودی تھا آپ سے بیگانہ تھا

زرد چہرہ بند لب آنکھوں میں آنسو دل پہ ہاتھ
بے زبانی کی زباں تھی اور مرا افسانہ تھا

حسن کی دنیا کے ساتھ ان کی طرف دنیائے عشق
اور یہاں دل ہی نہ تھا اور تھا بھی تو دیوانہ تھا

جس کی پامالی میں مضمر آبیاری تھی وقارؔ
میں ریاض دہر میں وہ سبزۂ بیگانہ تھا


Leave a comment

+