شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ذوالفقار علی بخاری

  • غزل


زندگی آزار تھی آزار ہے تیرے بغیر


زندگی آزار تھی آزار ہے تیرے بغیر
کار سہل مرگ بھی دشوار ہے تیرے بغیر

یوں قدم آ کر رکے جیسے کبھی چلتے نہ تھے
عمر فانی وقت بے رفتار ہے تیرے بغیر

کیا بتاؤں کس طرح اب کٹ رہی ہے زندگی
میری ہر ہر سانس اک تلوار ہے تیرے بغیر

تیرا غم تھا اور تجھ ہی سے بیاں کرتا تھا میں
کون سا غم قابل اظہار ہے تیرے بغیر

میرے غم کی تلخیوں کا اس سے کچھ اندازہ کر
مجھ کو مے نوشی سے بھی انکار ہے تیرے بغیر


Leave a comment

+