شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ناصر زیدی

  • غزل


بھلا کب تک کوئی تنہا رہے گا


بھلا کب تک کوئی تنہا رہے گا
کہاں تک یہ نگر سونا رہے گا

شب فرقت تو کٹ جائے گی لیکن
تمہارے جور کا چرچا رہے گا

ہمیں ترک تعلق بھی گوارا
زمانہ کب مگر چپکا رہے گا

جہاں بھی نام آئے گا تمہارا
یقیناً تذکرہ میرا رہے گا

جنون عشق کی وارفتگی پر
سبک سر مدتوں صحرا رہے گا


Leave a comment

+