شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

افتخار حیدر

  • غزل


کوئی ان ہونا واقعہ نہیں ہے


کوئی ان ہونا واقعہ نہیں ہے
عشق میرے لیے نیا نہیں ہے

تجھ کو ہر بات کا پتہ نہیں ہے
تو مرا عشق ہے خدا نہیں ہے

یوں نشانے نہ تاک تاک کے مار
ایک ہی دل ہے دوسرا نہیں ہے

یہ جو ہم روز لفظ بنتے ہیں
مسئلہ ہے یہ مشغلہ نہیں ہے

توڑتا ہے حدود کون و مکاں
درد کا کوئی دائرہ نہیں ہے

دو کنارے ہیں ایک میں اک تو
اور کناروں میں فاصلہ نہیں ہے

کوئی اظہار کی سبیل نہیں
آگ ہی آگ ہے ہوا نہیں ہے

یہ جو تم موت سے ڈراتے ہو
زندگی سب کا مسئلہ نہیں ہے


Leave a comment

+