شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

تنویر دہلوی

  • غزل


انہیں باتوں سے اس کی خو بگڑی


انہیں باتوں سے اس کی خو بگڑی
کبھو ہم سے بنی کبھو بگڑی

کیوں گلا غیر کا کیا جائے
مفت اس سے پئے عدو بگڑی

ہجر میں ہار کر جو صبر کیا
وصل کی ہم سے آرزو بگڑی

چین سے دل تو اس کے ساتھ گیا
جان آفت رسیدہ تو بگڑی

قدر گوہر ہے آب سے تنویرؔ
پھر رہا کیا جب آبرو بگڑی


Leave a comment

+