شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ماہر سیوہاروی

  • غزل


لائق دستار آخر کوئی سر ہونا ہی تھا


لائق دستار آخر کوئی سر ہونا ہی تھا
اک نہ اک دن تو یہ قصہ مختصر ہونا ہی تھا

دیکھ کر اشک ندامت آ گیا رحمت کو جوش
اب تو میری ہر خطا کو در گزر ہونا ہی تھا

چشم پر نم تھی نہ میرے ہونٹوں پر شکوہ گلہ
میرے غم سے ہر کسی کو بے خبر ہونا ہی تھا

انقلاب وقت کا پرچم تھا میرے ہاتھ میں
زینت دار و رسن تو میرا سر ہونا ہی تھا

داستاں میری زباں سے سن رہے تھے اپنی لوگ
میرا ہر حملہ یقیناً کارگر ہونا ہی تھا

اپنی بے نوری پہ نرگس کب تلک روتی بھلا
اک نہ اک دن تو چمن میں دیدہ ور ہونا ہی تھا

صحبت اہل ہنر میں عمر گزری ہے تمام
فکر ماہرؔ کو کبھی تو معتبر ہونا ہی تھا


Leave a comment

+