شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

چاندنی پانڈے

  • غزل


نئی پوشاک پہنے ہے پرانے خواب کی حسرت


نئی پوشاک پہنے ہے پرانے خواب کی حسرت
میں ہنس کر ٹال دیتی ہوں دل بیتاب کی حسرت

محبت اور کیا ہے اک سراب تشنگی تو ہے
وحی صحرا کی چم چم میں چمکتے آب کی حسرت

نیا کردار گڑھ کر میں کہانی ہی بدل دیتی
مگر پوری نہ ہو پائی نئے اک باب کی حسرت

تمہاری یاد کا گہرا تعلق آنسوؤں سے ہے
مری پلکوں کو کیا ہوگی کسی سیلاب کی حسرت

بس اتنا سوچ کر اس اور کشتی موڑ دی میں نے
نکل جائے نہ کیوں کر اس دفعہ گرداب کی حسرت

زمیں پے تھک کے گر جاؤں تو شاید نیند آ جائے
کہ ان آنکھوں کو ہے اک عمر سے اک خواب کی حسرت


Leave a comment

+