شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پرتپال سنگھ بیتاب

  • غزل


مقام اور بھی آئیں گے لا مکان کے بعد


مقام اور بھی آئیں گے لا مکان کے بعد
ضرور ہوں گے جہاں اور اس جہان کے بعد

شکستہ پر تھے مرے اور ختم تھی پرواز
اک آسمان تھا باقی اک آسمان کے بعد

جو کامیابی ملی وہ ہمیں عبوری ملی
کچھ امتحان تھے باقی ہر امتحان کے بعد

وہ جیسا طے تھا وہاں کچھ بھی تو نہ تھا ایسا
نشان کوئی نہیں تھا اس اک نشان کے بعد

زوال ایسا کہ سارے فراز پست ہوئے
نشیب وہم بہت تھا حد گمان کے بعد

توقع اس کی تھی محدود میں بھی چپ ہی رہا
سفر کے اور بھی تحفے تھے ارمغان کے بعد

وہ پہلا زینہ تھا منزل جسے عبث جانا
کچھ آگہی کے مراحل تھے اور دھیان کے بعد

اک اس کا ٹوٹنا گویا شکست میری تھی
چلا نہ تیر کوئی مجھ سے اس کمان کے بعد

رہا وہ جوش نہ وہ داد ہی رہی بیتابؔ
سکوت رہ گیا پھر ختم داستان کے بعد


Leave a comment

+