شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید منظر

  • غزل


جو ابھی میرا ہے تیرے سنگ ہونا چاہیے


جو ابھی میرا ہے تیرے سنگ ہونا چاہیے
چاہتا ہوں ہاتھ یوں بھی تنگ ہونا چاہیے

بس یہی کچھ سوچ کر دل میں ترے میں آ بسا
کوئی اس گھر میں ترا پاسنگ ہونا چاہیے

کب تلک یہ بند کمرے اور گلی کوچوں کا خوف
زندگی میں کوئی تو آہنگ ہونا چاہیے

پہلے پھیرے میں تو دنیا مجھ سے پیچھے رہ گئی
پیر میں اب کے مرے کچھ لنگ ہونا چاہیے

کوئی موجوں سے یوں ہی اٹکھیلیاں کرتے رہے
اور ساحل پر کسی کو تنگ ہونا چاہیے

سنگ دل لڑکوں سے مجنوں کو بچانے کے لئے
ہاتھ میں تیرے بھی لیلیٰ سنگ ہونا چاہیے

تتلیاں منظرؔ لڑکپن میں جو ہم کو دے گئیں
اپنے ہاتھوں پر وہی اب رنگ ہونا چاہیے


Leave a comment

+