شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

زبیر شفائی

  • غزل


چاروں طرف ہیں خار و خس دشت میں گھر ہے باغ سا


چاروں طرف ہیں خار و خس دشت میں گھر ہے باغ سا
چوٹی پہ کوہسار کی جلتا ہے کیا چراغ سا

آب رواں کی گونج سے شورش خاک و باد تک
میں ہی ہوں نقش جاوداں میں ہی عدم سراغ سا

صبح بھی ریشہ ریشہ ہے شام بھی ہے رفو طلب
سینۂ مہتاب بھی ورنہ ہے دل داغ سا

بحث ہوئی نہ تبصرہ شور اٹھا نہ چپ لگی
دل کی بساط تھی ہی کیا ٹوٹ گیا ایاغ سا

شعر کہو تو چپ رہے کچھ نہ کہو تو چونک اٹھے
شہر میں ایک زبیرؔ ہے شاعر کم دماغ سا


Leave a comment

+