شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اقبال انجم

  • غزل


گرد سفر میں آنکھ سے اوجھل کتنے ہی رہ گیر ہوئے


گرد سفر میں آنکھ سے اوجھل کتنے ہی رہ گیر ہوئے
جتنے سایہ دار شجر تھے راہ میں دامن گیر ہوئے

جیون بھر کا بندھن ہم تو گھر سے توڑ کے نکلے تھے
لیکن کچھ انجانے رشتے پیروں کی زنجیر ہوئے

کھیل ہی کھیل میں ایک کھلونا ہاتھ سے گر کر ٹوٹ گیا
ننھے منے ہنستے بچے اشکوں کی تصویر ہوئے

ہم نے جو تحریریں لکھیں سب کی سب متروک ہوئیں
وقت کے ہاتھوں ہم بھی کیسی بے معنی تفسیر ہوئے


Leave a comment

+