شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جعفر شیرازی

  • غزل


بجلی کڑکی بادل گرجا میں خاموش رہا


بجلی کڑکی بادل گرجا میں خاموش رہا
اس کہرام میں بھی اے دنیا میں خاموش رہا

صبح کی چاپ نے مجھ کو صدا دی میں نے بات نہ کی
شام کی چپ نے مجھ کو پکارا میں خاموش رہا

کتنے گیت بکھیرتے موسم میرے سامنے آئے
میں تھا جاتی رت کا سایا میں خاموش رہا

گزرے میرے پاس سے ہو کر شور بھرے میلے
سیل حوادث تو نے دیکھا میں خاموش رہا

کتنے پانی سر سے گزرے میری زباں نہ کھلی
ساحل ساحل دریا دریا میں خاموش رہا

جعفرؔ دیکھ کے غم برساتی زندگیوں کے سمے
بیت گئی اس دل پر کیا کیا میں خاموش رہا


Leave a comment

+