شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید منظر

  • غزل


بغیر سمت ہوا ہوں میں در بدر کیسا


بغیر سمت ہوا ہوں میں در بدر کیسا
مجھے بھی خواب دکھائی دیا مگر کیسا

خیال خاطر ابر بہار کر نہ سکے
خزاں نے لوٹ لیا اب کے گھر کا گھر کیسا

نہ وہ حروف میں خوشبو نہ وہ سخن کی مٹھاس
بدل دیا ہے زمانے نے ہم سفر کیسا

ہم اہل خیر نکل آئے کس خرابے میں
نظام شر میں بنائیں اب اپنا گھر کیسا

میں اپنے آپ ہی اپنا وجود بیچ آیا
مجھے رکھا مرے اپنوں نے بے خبر کیسا

ہم اپنے گھر میں ہیں زندہ مثال شبنم گل
بنا ہے پرتو خور یہ حصار در کیسا

گیا جو دے کے اذیت شناسائیاں منظرؔ
ملا دوبارہ تو آیا تمہیں نظر کیسا


Leave a comment

+