شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

باصر سلطان کاظمی

  • غزل


ہوتے ہیں جو سب کے وہ کسی کے نہیں ہوتے


ہوتے ہیں جو سب کے وہ کسی کے نہیں ہوتے
اوروں کے تو کیا ہوں گے وہ اپنے نہیں ہوتے

مل ان سے کبھی جاگتے ہیں جن کے مقدر
تیری طرح ہر وقت وہ سوئے نہیں ہوتے

دن میں جو پھرا کرتے ہیں ہشیار و خبردار
وہ میری طرح رات کو جاگے نہیں ہوتے

ہم ان کی طرف سے کبھی ہوتے نہیں غافل
رشتے وہی پکے ہیں جو پکے نہیں ہوتے

اغیار نے مدت سے جو روکے ہوئے تھے کام
اب ہم بھی یہ دیکھیں گے وہ کیسے نہیں ہوتے

ناکامی کی صورت میں ملے طعنۂ نایافت
اب کام مرے اتنے بھی کچے نہیں ہوتے

شب اہل ہوس ایسے پریشان تھے باصرؔ
جیسے مہ و انجم کبھی دیکھے نہیں ہوتے


Leave a comment

+