شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دویا جین

  • غزل


تھا شریک بزم غم میں ہم نواں کوئی نہیں


تھا شریک بزم غم میں ہم نواں کوئی نہیں
درد دل کو حرف کرنے کا بیاں کوئی نہیں

تھا خلاؤں میں بھٹکنا تنہا ہی جس کا نصیب
تھا نہ چندہ سنگ اپنے کہکشاں کوئی نہیں

رنگ بھر دو یوں کہ پھیلے بن دھنک جسم افق
خوابوں کی تصویر سے بڑھ کے زباں کوئی نہیں

کتنے دیواروں میں کھوئے درد و غم کے زلزلے
آہوں سے جو ڈھ گیا ایسا مکاں کوئی نہیں

مل کے بس وہ پل دو پل اپنے ہی گھر کو لوٹا ہے
آئے جو بسنے زمیں پر آسماں کوئی نہیں

دیکھتا ہے ہر کلی کو وہ بکھرتا بار بار
گل اگانا چھوڑتا پر باغباں کوئی نہیں

خاک کر دے گا غبار وقت تیرا یہ وجود
جو رکے تیرے لیے وہ کارواں کوئی نہیں


Leave a comment

+