شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

توصیف تبسم

  • غزل


عجیب رنگ تھے دل میں جو آنسوؤں میں نہ تھے


عجیب رنگ تھے دل میں جو آنسوؤں میں نہ تھے
پس مژہ تھے وہ چہرے کہ چلمنوں میں نہ تھے

جو رو چکے تو یہی بولتے در و دیوار
ہوئے خموش کہ جیسے کبھی گھروں میں نہ تھے

ہماری وضع نے پابندیاں قبول نہ کیں
مثال نشہ تھے ہم اور ساغروں میں نہ تھے

چلے تو اپنی ہی رفتار سے الجھ کے گرے
ہوا کی طرح مقید جو فاصلوں میں نہ تھے

چمن میں رہ کے وہ کانٹے چبھو لیے ہم نے
کہ اتنے رنگ تو شاید یہاں گلوں میں نہ تھے

فنا کا خوف تھا مہمیز چلنے والوں کا
یہ حوصلے کبھی ٹوٹے ہوئے پروں میں نہ تھے

بڑا عظیم مصور تھا ڈوبتا سورج
شفق کے رنگ مگر بجھتے روزنوں میں نہ تھے


Leave a comment

+