شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دیا جیم

  • غزل


زباں پہ آنے سے پہلے کہی گئی ہوں میں


زباں پہ آنے سے پہلے کہی گئی ہوں میں
کسی خیال میں کھو کر بنی گئی ہوں میں

مرے خیال کی دہلیز اتنی اونچی ہے
کہ آسماں کے برابر چنی گئی ہوں میں

مرا غرور مری وحشتوں پہ حاوی ہے
کچھ ایسے وصف سے ممتاز کی گئی ہوں میں

مرے وجود میں پہروں سکوت رہتا ہے
نہ جانے کس کی صدا میں گندھی گئی ہوں میں

مرے خیال سے جل جاتے ہیں چراغ سحر
کہ طاق شمس و قمر پر رکھی گئی ہوں میں

وہ روز خواب کے روزن سے دیکھتا ہے مجھے
عجیب ڈور ہے جس سے بندھی گئی ہوں میں

سبھی کے دل میں دیاؔ پیار کا جلاتی ہوں
ورق ورق پہ اجالا لکھی گئی ہوں میں


Leave a comment

+