شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی

  • غزل


عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا


عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا
آشنا سے ہو کے بیگانہ چلا

قلقل مینا سے آتی ہے صدا
بھر چکا جس وقت پیمانہ چلا

بے زبانوں کو بھی آئی ہے زباں
بیڑی غل کرتی ہے دیوانہ چلا

عشق بازی باز لے شطرنج ہے
چال ناداں رہ گیا دانا چلا

رشک آتا ہے کہ زلف یار میں
ہت کندھے پر میرے کیوں شانہ چلا

شب جو آیا بزم میں وہ شعلہ رو
شمع گل کرنے کو پروانہ چلا

بوئے گل غنچہ سے کہتی ہے نسیمؔ
بات نکلی منہ سے افسانہ چلا


Leave a comment

+