شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

عبید الرحمان نیازی

  • غزل


ساری دنیا گنوا کے بیٹھا ہوں


ساری دنیا گنوا کے بیٹھا ہوں
اپنی دنیا بنا کے بیٹھا ہوں

عمر بھر کی تھکان ہو گئی ہے
ایک لمحہ بتا کے بیٹھا ہوں

ٹوٹا پتا ہوں اور یہ سوچتا ہوں
کس سے دامن چھڑا کے بیٹھا ہوں

کیا خبر کوئی رنگ بھر ہی دے
چند خاکے بنا کے بیٹھا ہوں

ایک بھٹکا ہوا پرندہ ہوں
ڈال پر سر جھکا کے بیٹھا ہوں

کوئی آئے گا تو جلا دے گا
دل کی بتی بجھا کے بیٹھا ہوں

اب کوئی اور کھیل پیش کرو
زندگی آزما کے بیٹھا ہوں


Leave a comment

+