شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اوم پرکاش بجاج

  • غزل


دل ہے بیتاب التجا کے لئے


دل ہے بیتاب التجا کے لئے
چھیڑ دو بات ابتدا کے لئے

بوئے گل لوٹتی لٹاتی ہے
مشغلہ خوب ہے صبا کے لئے

موج طوفاں میں اب مری کشتی
ناخدا چھوڑ دے خدا کے لئے

حوصلے سے جہاں میں سب کچھ ہے
یہ دوا ہے ہر اک بلا کے لئے

تیری رحمت پہ حرف آتا ہے
ہاتھ اٹھیں اگر دعا کے لئے

شہر میں دشت میں پہاڑوں میں
ہم بھٹکتے پھرے وفا کے لئے


Leave a comment

+