دبے پاؤں
چپکے سے جب
اپنے اندر داخل ہوا
سانس کی الماری پر
بہت مدّت سے
ارادوں میں لپٹے رکھے ہوئے تھے
دیکھتے ہی اچھل پڑے
ارے یہ کیا
آنکھوں میں آنسو
وہ تو طوفان لئے پل رہے تھے
بدلے کی آگ میں جل رہے تھے
آج سب کو آزاد کیا
تو کتنا محفوظ ہوں
مباحسہ شمارہ ۳۳، ص ۱۵۴
Leave a comment