شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

شمؔیم ہاشمی

  • غزل


جو میرے دل میں ہے ملنے کی آس رہنے دو


جو میرے دل میں ہے ملنے کی آس رہنے دو
کسی کی دید کی آنکھوں میں پیاس رہنے دو

یقیں کی بات کرو اب قیاس رہنے دو
نظر میں ضوفشاں سچ کا لباس رہنے دو

ہمارے باغ کے سب پھول پھل تمھارے ہیں
ہمارے واسطے بس خشک گھاس رہنے دو

نظر جھکائے شجر ہیں کہ بے لباس ہوئے
خزاں کی زد ہے انہئں بےلباس رہنے دو

تمھارے جسم کی خوشبو مری غزل میں رہے
مجھے ہوا کی طرح اپنے پاس رہنے دو

جو درد دل میں چھپائے ہوئے تھے برسوں سے
وہ بے لباس ہیں اب بے لباس رہنے دو

شؔمیم ہم کومسرّت تو ہے عزیز مگر
بضد ہے دل کہ تم اس کو اداس رہنے دو

مطبوعہانتساب سرونج ایم۔پی۔ شمارہ ۶۱

Leave a comment

+