شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ناؔدم بلخی

  • غزل


عکس تو لاکھوں آئے نظر سیماب صفت آیئنے میں


عکس تو لاکھوں آئے نظر سیماب صفت آیئنے میں
دیکھ نہ پائے اپنا چھرہ گہری جھیل کے سینے میں

کھیچ کے لنگر تہمت کیوں سیلاب کے سرتم دھرتے ہو
ربط کہاں رکھا ہے باقی ساحل اور سفینےمیں

بیٹھ گئے تو خوب سمجھ لو غور سے دکھو بخیوں کو
چاک بہت تھا لمبا چوڑا وقت لگے گا سینے میں

رنگ نہیں انمول بناتا قیمت آب کی موتی ہے
فرق نہیں ہے ورنہ کچھ بھی پتھر اور نگینے میں

پیاس بجھا لو چلتے چلتے دور بہت ہی جانا ہے
چاہ ملے تو بھر لو پانی لطف ملے گا پینے میں

ساتھ تمھارے روز وشب کی رت بھی بدلی بدلی ہے
ختم ہوا جاڑے کا موسم چین کہاں پشمینے میں
 

ذوق سفر، ص ۲۵

Leave a comment

Comments

wajid

خوبصورت غزل



+