شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ظہیر غازی پوری

  • غزل


اترے تو کئی بار صحیفے مرے گھر میں


اترے تو کئی بار صحیفے مرے گھر میں
ملتے ہیں مگر صرف جریدے مرے گھر میں

آواز میں لذت کا نیا شہد جو گھولیں
اترے نہ کبھی ایسے پرندے مرے گھر میں

نیزے تو شعاعوں کے رہے خون کے پیاسے
نم دیدہ تھے دیوار کے سائے مرے گھر میں

قندیل نوا لے کے سفر ہی میں رہا میں
دھندلا گئے ارمانوں کے شیشے مرے گھر میں

اندر کی حرارت سے بدن سوکھ رہا ہے
اتریں کبھی شبنم کے قبیلے مرے گھر میں

میں کیسے تمناؤں کے درپن کو بچاؤں
سفاک ہوئے جاتے ہیں لمحے مرے گھر میں

البم کی بھی سوغات طرب خیز ہے کتنی
اب میری طرح ہیں کئی چہرے میرے گھر میں

Leave a comment

+