ثروت حسین
- غزل
- پہنائے بر و بحر کے محشر سے نکل کر
- گردش سیارگاں خوب ہے اپنی جگہ
- ہوا و ابر کو آسودۂ مفہوم کر دیکھوں
- پورے چاند کی سج دھج ہے شہزادوں والی
- سفینہ رکھتا ہوں درکار اک سمندر ہے
- صبح کے شور میں ناموں کی فراوانی میں
- آئے ہیں رنگ بحالی پر
- پتھروں میں آئنا موجود ہے
- رات ڈھلنے کے بعد کیا ہوگا
- گھر سے نکلا تو ملاقات ہوئی پانی سے