زہرا نگاہ
- غزل
- ہر آن ستم ڈھائے ہے کیا جانیے کیا ہو
- جاں دینا بس ایک زیاں کا سودا تھا
- جنون اولیں شائستگی تھی
- ترا خیال فروزاں ہے دیکھیے کیا ہو
- ہم لوگ جو خاک چھانتے ہیں
- وہ جو اک شکل مرے چار طرف بکھری تھی
- خوش جو آئے تھے پشیمان گئے
- ایک تیرا غم جس کو راہ معتبر جانیں
- رک جا ہجوم گل کہ ابھی حوصلہ نہیں
- کوئی ہنگامہ سر بزم اٹھایا جائے