غضنفر
- غزل
- کئی ایسے بھی رستے میں ہمارے موڑ آتے ہیں
- درد کی کون سی منزل سے گزرتے ہوں گے
- یقین جانیے اس میں کوئی کرامت ہے
- یہ تمنا نہیں کہ مر جائیں
- رفتہ رفتہ آنکھوں کو حیرانی دے کر جائے گا
- سجا کے ذہن میں کتنے ہی خواب سوئے تھے
- اپنی نظر میں بھی تو وہ اپنا نہیں رہا
- تیز ہوتی جا رہی ہے کس لیے دھڑکن مری
- کسی کے نرم تخاطب پہ یوں لگا مجھ کو