وامق جونپوری
- غزل
- زہراب پینے والے امر ہو کے رہ گئے
- ہو رہی ہے در بدر ایسی جبیں سائی کہ بس
- وہ تنہا میرے ہی درپئے نہیں ہے
- فن کار کے کام آئی نہ کچھ دیدہ وری بھی
- خلش سکوں کا مداوا نہیں تو کچھ بھی نہیں
- دیوانے دیوانے ٹھہرے کھیل گئے انگاروں سے
- مرے فکر و فن کو نئی فضا نئے بال و پر کی تلاش ہے
- ساز ہستی میں کچھ صدا ہی نہیں
- اس طرح سے کشتی بھی کوئی پار لگے ہے
- شیشہ اس کا عجیب ہے خود ہی