پریم واربرٹنی
- غزل
- پہلے تو بہت گردش دوراں سے لڑا ہوں
- پھرتے رہے ازل سے ابد تک اداس ہم
- دیکھو کہ دل جلوں کی کیا خوب زندگی ہے
- ہم بکھر جائیں گے نغموں بھرے خوابوں کی طرح
- کبھی تو کھل کے برس ابر مہرباں کی طرح
- کبھی کھولے تو کبھی زلف کو بکھرائے ہے
- ہو گیا ہوں ہر طرف بد نام تیرے شہر میں
- اس حقیقت کا حسیں خوابوں کو اندازہ نہیں
- سلیقہ ہے مجھے تاروں سے لو لگانے کا
- کس نے دیکھے ہوں گے اب تک ایسے نئے نرالے پتھر