جاوید شاہین
- غزل
- مرے بیش و کم کے پیچھے ترا ہاتھ ہے زیادہ
- دل گرفتہ کے سب پیچ و تاب کھول کے دیکھ
- اک جگہ ہوں پھر وہاں اک یاد رہ جانے کے بعد
- خس بدن میں برنگ شرار آئے کوئی
- کہیں گریباں کوئی چاک ہونے والا ہے
- دامان شب میں چاند کا منظر بھی دیکھ لے
- ہوئے جمع افکار سر میں بہت
- اس کے لیے آنکھیں در بے خواب میں رکھ دوں
- پانی کا عجب طور تھا پانی سے نکل کر
- اجنبی بود و باش کے قرب و جوار میں ملا