جعفر رضا
- غزل
- تھا ان کی طرح میں بھی آغاز میں سودائی
- جب ہوئی خاک تو اکسیر ہوئی ہے بابا
- آتش فکر بدن گھلتا ہو پیہم جیسے
- ہجوم یاس میں بھی آس جاوداں ٹھہری
- وعدۂ الفت و پیمان وفا سے توبہ
- بری بات ان کو ہماری لگے
- دیکھے تو تمدن کا بننا کوئی اردو میں
- کبھی تو دوستو اپنے وطن کی بات کریں
- حدیث عشق کو عنوان لا جواب ملا
- چاندنی رات میں صندل سا بکھرتا سایہ