بدر واسطی
- غزل
- ذہن اور دل میں جو رہتی ہے چبھن کھل جائے
- فکر اہل ہنر پہ بیٹھی ہے
- وہ جب دے گا جو کچھ دے گا دے گا اپنے والوں کو
- برا ہو کر بھی وہ اچھا بہت ہے
- پھل درختوں سے گرے تھے آندھیوں میں تھال بھر
- کس کو فرصت کون پڑھے گا چہرے جیسا سچا سچ
- اقرار کسی دن ہے تو انکار کسی دن
- تمہارے دل میں جو غم بسا ہے تو میں کہاں ہوں