غلام ربانی تاباں
- غزل
- شرح جاں سوزیٔ غم عرض وفا کیا کرتے
- شوق کا تقاضہ ہے شرح آرزو کیجے
- جلوہ پابند نظر بھی ہے نظر ساز بھی ہے
- ہجوم درد کا اتنا بڑھے اثر گم ہو
- ہم ایک عمر جلے شمع رہ گزر کی طرح
- جنوں خود نما خود نگر بھی نہیں
- زندگی دل پہ عجب سحر سا کرتی جائے
- بستی میں کمی کس چیز کی ہے پتھر بھی بہت شیشے بھی بہت
- لطف کا ربط ہے کوئی نہ جفا کا رشتہ
- گلوں کے ساتھ اجل کے پیام بھی آئے