جاں نثاراختر
- غزل
- چونک چونک اٹھتی ہے محلوں کی فضا رات گئے
- خود بہ خود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے
- تمہارے جشن کو جشن فروزاں ہم نہیں کہتے
- میکشی اب مری عادت کے سوا کچھ بھی نہیں
- افق اگرچہ پگھلتا دکھائی پڑتا ہے
- بہت دل کر کے ہونٹوں کی شگفتہ تازگی دی ہے
- تم پہ کیا بیت گئی کچھ تو بتاؤ یارو
- آئے کیا کیا یاد نظر جب پڑتی ان دالانوں پر
- مجھے معلوم ہے میں ساری دنیا کی امانت ہوں
- تو اس قدر مجھے اپنے قریب لگتا ہے