اعجاز گل
- غزل
- پیچاک عمر اپنے سنوار آئنے کے ساتھ
- صورت سحر جاؤں اور در بدر جاؤں
- اسی جنت جہنم میں مروں گا
- جو قصہ گو نے سنایا وہی سنا گیا ہے
- کبھی قطار سے باہر کبھی قطار کے بیچ
- ہم تم جب بھی پیار کریں گے جان و دل صدقے ہوں گے
- قافلہ اترا صحرا میں اور پیش وہی منظر آئے
- در کھول کے دیکھوں ذرا ادراک سے باہر
- دشوار ہے اب راستا آسان سے آگے
- اتنا طلسم یاد کے چقماق میں رہا