یگانہ چنگیزی
- غزل
- واں نقاب اٹھی کہ صبح حشر کا منظر کھلا
- روشن تمام کعبہ و بت خانہ ہو گیا
- کارگاہ دنیا کی نیستی بھی ہستی ہے
- زمانے پر نہ سہی دل پہ اختیار رہے
- غضب کی دھوم شبستان روزگار میں ہے
- اگر اپنی چشم نم پر مجھے اختیار ہوتا
- اپنی ہستی خود ہم آغوش فنا ہو جائے گی
- خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا
- حسن پر فرعون کی پھبتی کہی
- ادب نے دل کے تقاضے اٹھائے ہیں کیا کیا