شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

زبیر رضوی

  • غزل


بچھڑتے دامنوں میں پھول کی کچھ پتیاں رکھ دو


بچھڑتے دامنوں میں پھول کی کچھ پتیاں رکھ دو
تعلق کی گرانباری میں تھوڑی نرمیاں رکھ دو

بھٹک جاتی ہیں تم سے دور چہروں کے تعاقب میں
جو تم چاہو مری آنکھوں پہ اپنی انگلیاں رکھ دو

برستے بادلوں سے گھر کا آنگن ڈوب تو جائے
ابھی کچھ دیر کاغذ کی بنی یہ کشتیاں رکھ دو

دھواں سگرٹ کا بوتل کا نشہ سب دشمن جاں ہیں
کوئی کہتا ہے اپنے ہاتھ سے یہ تلخیاں رکھ دو

بہت اچھا ہے یارو محفلوں میں ٹوٹ کر ملنا
کوئی بڑھتی ہوئی دوری بھی اپنے درمیاں رکھ دو

نقوش خال و خد میں دل نوازی کی ادا کم ہے
حجاب آمیز آنکھوں میں بھی تھوڑی شوخیاں رکھ دو

ہمیں پر ختم کیوں ہو داستان خانہ ویرانی
جو گھر صحرا نظر آئے تو اس میں بجلیاں رکھ دو

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube زبیر رضوی

Leave a comment

+