شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ذوالفقار علی بخاری

  • غزل


بسائی میں نے جو قلب حزیں میں


بسائی میں نے جو قلب حزیں میں
وہ دنیا کام آئی کار دیں میں

وہی ہے اصل میں جان تمنا
جو حسرت ہے نگاہ واپسیں میں

ترے شوق سراپا کی کشش ہے
سمٹ آیا ہوں میں اپنی جبیں میں

ہے پیچ و تاب میں ہر موج ساحل
وہ بیتابی ہے موج تہ نشیں میں

حقیقت ہے کہ ہو تم جان خوبی
کہ خوبی ہے وطن کی سر زمیں میں

محبت ہے کہ وہ عکس مسرت
اتر آیا مرے قلب حزیں میں

جنوں کے راج میں انصاف ہوگا
نہ ہوگا فرق جیب و آستیں میں

بہت کچھ پاؤ گے دنیا میں پیارے
محبت پاؤ گے لیکن ہمیں میں

بخاریؔ کی تڑپ حافظؔ کی مستی
تمہارے نغمۂ وجد آفریں میں


Leave a comment

+