شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

وصی شاہ

  • غزل


گلی میں درد کے پرزے تلاش کرتی تھی


گلی میں درد کے پرزے تلاش کرتی تھی
مرے خطوط کے ٹکڑے تلاش کرتی تھی

کہاں گئی وہ کنواری اداس بی آپا
جو گاؤں گاؤں میں رشتے تلاش کرتی تھی

بھلائے کون اذیت پسندیاں اس کی
خوشی کے ڈھیر میں صدمے تلاش کرتی تھی

عجیب ہجر پرستی تھی اس کی فطرت میں
شجر کے ٹوٹتے پتے تلاش کرتی تھی

قیام کرتی تھی وہ مجھ میں صوفیوں کی طرح
اداس روح کے گوشے تلاش کرتی تھی

تمام رات کو پردے ہٹا کے چاند کے ساتھ
جو کھو گئے تھے وہ لمحے تلاش کرتی تھی

کچھ اس لیے بھی مرے گھر سے اس کو تھی وحشت
یہاں بھی اپنے ہی پیارے تلاش کرتی تھی

گھما پھرا کے جدائی کی بات کرتی تھی
ہمیشہ ہجر کے حربے تلاش کرتی تھی

تمام رات وہ زخمہ کے اپنے پوروں کو
مرے وجود کے ریزے تلاش کرتی تھی

دعائیں کرتی تھی اجڑے ہوئے مزاروں پر
بڑے عجیب سہارے تلاش کرتی تھی

مجھے تو آج بتایا ہے بادلوں نے وصیؔ
وہ لوٹ آنے کے رستے تلاش کرتی تھی

RECITATIONS وصی شاہ



00:00/00:00 Gali mein dard ke purze talash karti thi وصی شاہ

Leave a comment

+