شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

واجد علی شاہ اختر

  • غزل


محبت سے بندہ بنا لیجئے گا


محبت سے بندہ بنا لیجئے گا
بتا دیجیے کیا خدا لیجئے گا

کہاں تک یہ چھلا چھپول رہے گی
بتا دیجیے ہم سے کیا لیجئے گا

اگر کھوٹی الفت سے ہے تم کو دھوکہ
کسوٹی پر اس کو چڑھا لیجئے گا

گلوری رقیبوں نے بھیجی ہے صاحب
کسی اور کو بھی کھلا لیجئے گا

مچلکے کا کیوں نام آیا زباں پر
محبت کا ہم سے لکھا لیجئے گا

کسی اور سے پھر نہ کیجے گا الفت
یہ قیمت ہے پہلے چکا لیجئے گا

خفا کیجیئے اب نہ اخترؔ کو صاحب
یہ دل لیجئے اور کیا لیجئے گا


Leave a comment

+