محراب نہ قندیل نہ اسرار نہ تمثیل
کہہ اے ورق تیرہ کہاں ہے تری تفصیل
اک دھند میں گم ہوتی ہوئی ساری کہانی
اک لفظ کے باطن سے الجھتی ہوئی تاویل
میں آخری پرتو ہوں کسی غم کے افق پر
اک زرد تماشے میں ہوا جاتا ہوں تحلیل
واماندۂ وقت آنکھ کو منظر نہ دکھا اور
ذمے ہے ہمارے ابھی اک خواب کی تشکیل
آساں ہوئے سب مرحلے اک موجۂ پا سے
برسوں کی فضا ایک صدا سے ہوئی تبدیل
RECITATIONS
نعمان شوق
00:00/00:00
محراب نہ قندیل نہ اسرار نہ تمثیل
نعمان شوق
Leave a comment