شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راجیندر منچندا بانی

  • غزل


محراب نہ قندیل نہ اسرار نہ تمثیل


محراب نہ قندیل نہ اسرار نہ تمثیل
کہہ اے ورق تیرہ کہاں ہے تری تفصیل

اک دھند میں گم ہوتی ہوئی ساری کہانی
اک لفظ کے باطن سے الجھتی ہوئی تاویل

میں آخری پرتو ہوں کسی غم کے افق پر
اک زرد تماشے میں ہوا جاتا ہوں تحلیل

واماندۂ وقت آنکھ کو منظر نہ دکھا اور
ذمے ہے ہمارے ابھی اک خواب کی تشکیل

آساں ہوئے سب مرحلے اک موجۂ پا سے
برسوں کی فضا ایک صدا سے ہوئی تبدیل

RECITATIONS نعمان شوق



00:00/00:00 محراب نہ قندیل نہ اسرار نہ تمثیل نعمان شوق

Leave a comment

+