شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

رئیس اختر

  • غزل


دنیا سے آج جذب وفا مانگتا ہوں میں


دنیا سے آج جذب وفا مانگتا ہوں میں
یہ جرم ہے اگر تو سزا مانگتا ہوں میں

کس موڑ پر حیات کے چھوڑا ہے تم نے ساتھ
اک اک سے آج اپنا پتہ مانگتا ہوں میں

میں نے تو کی تھی درد مسلسل کی آرزو
تم کو گماں ہوا کہ دوا مانگتا ہوں میں

رعنائی بہار بڑھانے کے واسطے
تیرا جمال تیری ادا مانگتا ہوں میں

برساؤ مجھ پہ سنگ بنام خلوص عشق
اپنے کئے کی آپ سزا مانگتا ہوں میں

تم مانگتے ہو ساری خدائی تو مانگ لو
اپنے لیے تو صرف خدا مانگتا ہوں میں

کیا جانے اب سمیٹ کے ساری تباہیاں
اس دور اضطراب سے کیا مانگتا ہوں میں

قاتل کو غم گسار سمجھتا ہوں اب رئیسؔ
مقتل میں زندگی کی دعا مانگتا ہوں میں


Leave a comment

+