شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

رئیس اختر

  • غزل


ہم کہاں اور دل خراب کہاں


ہم کہاں اور دل خراب کہاں
اے شب غم ترا جواب کہاں

زندگی کے شعور سے بڑھ کر
زندگی میں کوئی عذاب کہاں

کوئی چہرہ ہو غور سے پڑھیے
اس سے جامع کوئی کتاب کہاں

درد و غم کی اداس آنکھوں میں
آرزو کے حسین خواب کہاں

آؤ اپنی سحر سے پوچھ تو لیں
چھوڑ آئی ہے آفتاب کہاں

روح جب ہو گئی ہے خود گھائل
دل کے زخموں کا پھر حساب کہاں

دل دھڑکتے ہیں اب مگر دل میں
وہ مہکتے ہوئے گلاب کہاں

کیا پتہ وقت کے اندھیروں میں
چھپ گئے فن کے ماہتاب کہاں

وقت ٹھہرا ہوا سا لگتا ہے
رک گیا آ کے انقلاب کہاں

اے رئیسؔ آرزو کے چہرے پر
اب وہ اگلی سی آب و تاب کہاں


Leave a comment

+