شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

آر پی شوخ

  • غزل


نقش دیوار شکستہ ہی کہیں ہو مجھ میں


نقش دیوار شکستہ ہی کہیں ہو مجھ میں
درد ہو یاد ہو کوئی تو مکیں ہو مجھ میں

اک جزیرہ ہوں تہ خون تمنا کب سے
پاؤں رکھنے کے لیے کچھ تو زمیں ہو مجھ میں

خون باقی ہے تو پھر زخم سے باہر آئے
رنگ دکھلائے جو اک بوند یقیں ہو مجھ میں

میں ترے غم کی امانت کو سنبھالے رکھوں
سانس کوئی تو مگر میرا امیں ہو مجھ میں

مجھ سلگتے ہوئے جنگل پہ ہے چڑھتی آندھی
لوٹ جائے جو بھی اب گوشہ نشیں ہو مجھ میں


Leave a comment

+