شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

پریم شنکر گوئلہ فرحت

  • غزل


گریبان قبائے زیست میں اک تار باقی ہے


گریبان قبائے زیست میں اک تار باقی ہے
اجل دم لے ابھی تو منزل دشوار باقی ہے

ذرا اے دل محبت کا ترانہ تیز تر کر دے
ابھی کچھ امتیاز کافر و دیندار باقی ہے

ستم گاری کو تنہا کیوں شعار آسماں سمجھوں
ابھی شرح مزاج چرخ کج رفتار باقی ہے

بلانوش اس خرابات جہاں سے کس قدر گزرے
لب ساغر پہ ذکر رند خوش اطوار باقی ہے

رہے گرم طواف دیر و کعبہ مدتوں لیکن
تمنائے‌ طواف آستان یار باقی ہے


Leave a comment

+