شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ناطقؔ لکھنوی

  • غزل


قید میں بھی ہے جنوں دست و گریباں ہم سے


قید میں بھی ہے جنوں دست و گریباں ہم سے
آ کے خلوت میں بھی ملتا ہے بیاباں ہم سے

قیس سودائے غم گیسوئے لیلیٰ کے لئے
لے گیا چند خیالات پریشاں ہم سے

عشق میں اتنا زمانہ ہمیں گزرا ہے کہ لوگ
پوچھتے آتے ہیں اس درد کا درماں ہم سے

کوئی ناقوس و جرس کی نہیں کرتا فریاد
ہم جو نالاں ہیں تو ہر شخص ہے نالاں ہم سے

حال کا اپنے ہمیں علم نہیں ان کو ہے
راز رکھتے ہیں ہمارا بھی وہ پنہاں ہم سے

قید غم سے ہے رہائی بہت آساں ناطقؔ
شرم اس کی ہے کہ وابستہ ہے زنداں ہم سے


Leave a comment

+