شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید منظر

  • غزل


کس قدر روح پشیماں ہے تمہیں کیا معلوم


کس قدر روح پشیماں ہے تمہیں کیا معلوم
کب کہاں کون پریشاں ہے تمہیں کیا معلوم

میرے افکار پہ احساس کا صحرا حاوی
اور تخیل میں گلستاں ہے تمہیں کیا معلوم

ان کے ماحول پہ رقصاں ہیں بہاریں نغمے
میرا ہر گیت غم جاں ہے تمہیں کیا معلوم

رات بے چین ہے آنکھوں میں سمٹنے کے لئے
تیرگی زیست کا عنواں ہے تمہیں کیا معلوم

کل جو تھا سنگ گراں شہر وفا میں منظرؔ
آج وہ لعل بدخشاں ہے تمہیں کیا معلوم


Leave a comment

+