شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اقبال انجم

  • غزل


پھر اسی سمت ہے سفر میرا


پھر اسی سمت ہے سفر میرا
راہ روکے کھڑا ہے ڈر میرا

کیسے کیسے مکین تھے اس کے
اتنا ویراں کہاں تھا گھر میرا

رائیگاں ہو گئی مری محنت
اور یہ بے ثمر شجر میرا

راستہ ہے کہ پھیلتا جائے
ختم ہوتا نہیں سفر میرا

پھر ہوا یوں کہ پر ہی ٹوٹ گئے
بس کہاں تھا اڑان پر میرا


Leave a comment

+