شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اقبال انجم

  • غزل


جو نظر آتا تھا باہر سے وہ کب اندر سے تھا


جو نظر آتا تھا باہر سے وہ کب اندر سے تھا
اس کے جینے کا سلیقہ اس کے پس منظر سے تھا

شام ہوتے ہی اداسی گھیر لیتی تھی اسے
رابطہ اس کا کہیں کیا ڈوبتے منظر سے تھا

قوت پرواز پا کر بھی کہاں جاتا پرند
اس کے اڑنے کا تعلق کچھ تو میرے گھر سے تھا

فرد تھا جس گھر کا اس نے بھی نہ پہچانا اسے
مرنے والے شخص کا نام و نسب تو سر سے تھا

گزرے لمحوں کی صدائیں دیر تک آتی رہیں
کچھ تو رشتہ جانے والوں کا اجڑتے گھر سے تھا


Leave a comment

+