شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ابراہیم اشکؔ

  • غزل


اس کی اک دنیا ہوں میں اور میری اک دنیا ہے وہ


اس کی اک دنیا ہوں میں اور میری اک دنیا ہے وہ
دشت میں تنہا ہوں میں اور شہر میں تنہا ہے وہ

میں بھی کیسا آئنہ ہوں آئنہ در آئنہ
دور تک چہرہ بہ چہرہ بس نظر آتا ہے وہ

اس کی خوش بو سے مہک کر پھول بن جاتا ہے دل
موسم گل کی طرح آتا ہے وہ جاتا ہے وہ

زندگی اپنی مسلسل چاہتوں کا اک سفر
اس سفر میں بارہا مل کر بچھڑ جاتا ہے وہ

خواب کیا ہے اک کھنڈر ہے یہ کھنڈر کتنا حسیں
اس کھنڈر میں سیر کرنے کے لیے آتا ہے وہ

میں سراپا آرزو ہوں آرزوئے نا تمام
مجھ کو ہر منزل سے آگے کی خبر دیتا ہے وہ

حسن کیا ہے اک غزل ہے اشکؔ اک تازہ غزل
جام ہے مینا ہے وہ ساغر ہے وو صہبا ہے وہ

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube ابراہیم اشکؔ

Leave a comment

+